حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃالاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی معاشرے کو نقصان پہنچانے کے سب سے اہم علل و اسباب میں سے ایک انسان اور خدا کے درمیان تعلق کو نظر انداز کرنا ہے اور معاشرے کو نقصان سے بچانے کے لئے عبد اور معبود کے درمیان بندگی کا رشتہ مضبوط ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختلف روایات کی روشنی میں،اہل بیت (ع) وہی وسیلہ ہیں جن کا ذکر قرآن کریم میں انسان کا خدا کے ساتھ تعلق کے لئے کیا گیا ہے اور اس بات کی تصدیق زیارت جامعہ کبیرہ،دعائے توسل اور قرآن کی آیات کرتی ہیں۔
استاد حوزہ علمیہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہر اچھی چیز امام کے ذریعے لوگوں تک پہنچتی ہے،کہا کہ خدا کی طرف سے انسان کے رضایت نامے پر امام کا دستخط ہوتا ہے اور درحقیقت ائمہ اطہار(ع) ہی اللہ تعالیٰ کی قربت کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آئمہ(ع)کے ساتھ ہمارے تعلقات کو نظرانداز کرنا، پریشانی اور اضطراب کا باعث بنتا ہے،کہا کہ جس کا بھی امام کے ساتھ رابطہ قائم رہے گا وہ سکوں اور اطمینان کی حالت میں رہے گا،لیکن جب انسان کا رابطہ امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے کٹ جائے تو اسے مختلف قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مؤمنی نے نشاندہی کی کہ تمام مشکلات جو کربلا میں پیدا ہوئیں وہ امام کو نہ جاننے کی وجہ سے تھیں،کیونکہ اگر وہ اپنے امامِ وقت کو صحیح طور پر جانتے تو کربلا کے واقعات رونما نہ ہوتے اور آج اگر ہم اپنے وقت کے امام کی درست شناخت نہیں کر سکیں تو ہم نے امام کے حق میں کوتاہی کی ہے۔
خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم امام زمان علیہ السلام کے زیر سایہ ہیں، کہا کہ ہمیں امام کی خصوصی عنایت کے حصول کےلئے کوشش کرنی چاہئے اور اس سلسلے میں ہمیں صحیح طریقے سے امام کی معرفت اور شناخت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امام کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امام کے پیروکاروں کو صرف امام کے دروازے کو کھٹکھٹاناچاہئے، مزید کہا کہ امام ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور ہمارے والدین کے مقابلے میں ہمارے لئے زیادہ غمزدہ ہوتے ہیں،لیکن ہمیں اس رابطے کو درک کرنا چاہئے تاکہ ہم اس سے فائدہ اٹھا سکیں،امام ہمارے والدین سے زیادہ مہربان ہیں،لہذا ہمیں سب کچھ چھوڑ کر صرف امام علیہ السلام سے توسل کرنا چاہئے۔